اس بزرگ نے کہا: تمہیں درودشریف ایک کروڑ بار پڑھنا ہوگا میں نے ان سے وعدہ لیا کہ یہ عمل چنداں مشکل نہیں! اور پھر میں نے پورے شد و مَد سے درودشریف پڑھنا شروع کردیا اور آج اس درودشریف کی برکت سے میں تمہارے سامنے ٹھیک ٹھاک بیٹھا ہوں‘ میرے دل کی دھڑکن معمول پر ہے۔
کرنل خضرجاوید قاضی صاحب آرمڈ کور میں اپنی ڈیوٹی سرانجام دینے کے بعد ابھی حال ہی میں ریٹائر ہوئے ہیں‘ آپ نے آرمی کی سروس ایک بہادر پرجوش فوجی کی حیثیت سے گزاری آپ کو بہترین پرفارمنس پر تمغہ امتیاز سے نوازا گیا ہے آئیے ان کی زبانی قصہ سنتے ہیں:۔یہ واقعہ جو میں آپ کو سنانے والا ہوں میرے ایک دوست کے ساتھ وقوع پذیر ہوا۔ میں ان دنوں مری میں تعینات تھا کہ اچانک مجھے اپنےایک آفیسر کے بارے میں علم ہوا کہ اس کی کیٹیگری ڈاؤن کردی گئی ہے‘ آرمی آفیسر کیلئے کیٹیگری ڈاؤن ہونا ایک بہت بڑے سانحے سے کم نہیں ہوتا۔ ایک بہادر فوجی مورچے میں دشمن سے جنگ لڑسکتا ہے‘ محاذ پر سینہ تان کر مقابلہ کرسکتا ہے‘ سمندر کی تہوں میں یا آسمان کی وسعتوں میں دشمن کو پسپائی پر مجبور کرسکتا ہے لیکن اپنی قسمت سے جنگ نہیں لڑسکتا۔ میں اپنے دوست سے ملنے اور اس کے غم میں شریک ہونے اور اسے حوصلہ دینے اس کے گھر گیا‘ معلوم ہوا کہ اس کے دل کے تین والو بند ہیں لیکن میرا وہ دوست اسی سپاہیانہ جوش و جذبے سے بہت حوصلے میں تھا‘ اس کی شگفتہ مزاجی اسی طرح قائم دائم تھی وہ پہلے کی طرح بات بات پر لطیفے سنارہا تھا‘ ہنس رہا تھا‘ بالکل اسی سپاہی کی طرح جو مورچے میں دشمن کے گولوں کی بوچھاڑ میں بھی اپنی خوش مزاجی اور حواس کو قائم رکھتا ہےاور اچانک کسی سمت سے آنے والی گولی کے خوف سے اپنے آپ کو اور زیادہ بے نیاز ثابت کرنے کیلئے موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر شیردل ہونے کا ثبوت دینے لگتا ہے۔ یار مجھے آپریشن کیلئے کہا گیا ہے اور حکم دیا گیا ہے کہ میں فوری طور پر سی ایم ایچ میں رپورٹ کروں اور مجھے انہوں نے ہائی رسک کے مریضوں کی کیٹیگری میں شامل کیا ہے۔ لیکن یار! پتہ نہیں کیا بات ہے! میں فوجی ہوں اور میں آپریشن ٹیبل پر نہیں مرنا چاہتا‘ مجھے اس طرح کی موت منظور نہیں‘ موت نے تو آنا ہے اور وہ ہرحال میں آئے گی لیکن میں اسے خود چل کر ٹیبل پر لیٹ کر اپنا دل پیش نہیں کرنا چاہتا۔ میں نے اس کے کندھے پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا: آج کل کے ماڈرن دور میں ایسی باتیں؟ زمانہ کہاں سے کہاں تک پہنچ گیا‘ آپریشن کامیاب ہورہے ہیں تم ایسا کچھ سوچنا ہی چھوڑ دو اور آپریشن کی تیاری کرو ہم تمہیں زندہ دیکھنا چاہتے ہیں اب تو دل کا آپریشن ایک نارمل سی بات سمجھی جاتی ہے‘ وہ کسی سوچ میں ڈوب گیا‘ میں نے اسے چپ دیکھ کر کہا: یار کچھ بھابی اور بچوں کی بھی تو سناؤ‘ یارخضر! یہ آپریشن بھی موت ہی ہوئی ناں؟ دل نکال کر ایک ٹرے میں رکھ دیں‘ اب پتہ نہیں دل صحیح جڑے نہ جڑے‘ دوبارہ ورک کرے نہ کرے؟ سپارک اپنا اثر دکھائے نہ دکھائے؟ میں نے اس کی بات ٹوکتے ہوئے کہا: یار تم ایسی باتیں سوچ ہی کیوں رہے ہو؟ اللہ نے چاہا تو تم بالکل صحت یاب ہوجاؤ گے‘ آپریشن کا صرف خوف ہی ہوتا ہے اور کچھ نہیں۔ وہ پھر کچھ کہنے لگا: میں نے گرج کر کہا: ’’نو مور ٹاک اباوٹ اٹ‘‘ہم تمہیں صحت مند دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان دنوں میری پوسٹنگ ہوگئی اور پھر میں ٹریننگ کیلئے کوئٹہ چلا گیا۔ اس دوران میری اپنے اس دوست سے ملاقات نہ ہوسکی۔ میرا خیال تھا آپریشن کے لمحات سے نبرد آزما ہوچکا ہوگا‘ اس کے زندہ ہونے کی خبریں اپنے کولیگ سے ملتی رہتی تھیں اور پھر چند سال بعد ہم دوبارہ ایک اسٹیشن پر اکٹھے ہوتے ہیں اسے ملنے گیا تو وہ اپنی سیٹ سے اٹھ کر اسی محبت اور جوش سے مجھے ملا۔ میں نے اسے دیکھا اور اور دیکھتے ہی کہا: سناوٗ، آخر تم نے میرا کہا مان لیا نا۔۔۔! اور اب دیکھو بالکل بھلے چنگے ہو‘ وہ مسکرایا اور بولا: ٹھیک تو ہوگیا ہوں لیکن تم حیران ہوگے میں نے آپریشن نہیں کروایا‘ تو پھر یہ کیسے؟ تم ٹھیک تو ہونا! کہنے لگا: یارخضر! میں آپریشن سےڈرتا تھا‘ بہت زیادہ میں نے اپنے آپ کو قائل کرنےکی کوشش کی لیکن میں اس مقصد میں کامیاب نہ ہوسکا ان دنوں موت مجھ سے صرف چند قدم دور تھی‘ مجھے ایک بزرگ ملے‘ میں نے اپنی پریشانی کا ذکر کیا‘ انہوں نے صرف اتنا کہا: بیٹا اگر تم صحت یاب ہونا چاہتے ہو تو پھر تمہیں ایک نسخہ کیمیا بتاتا ہوں اگر تم نے سچے دل کی لگن سے یہ نسخہ آزمالیا یقین کامل ہے تم ٹھیک ہوجاؤ گے۔ اس بزرگ نے کہا: تمہیں درودشریف ایک کروڑ بار پڑھنا ہوگا میں نے ان سے وعدہ لیا کہ یہ عمل چنداں مشکل نہیں! اور پھر میں نے پورے شد و مَد سے درودشریف پڑھنا شروع کردیا اور آج اس درودشریف کی برکت سے میں تمہارے سامنے ٹھیک ٹھاک بیٹھا ہوں‘ میرے دل کی دھڑکن معمول پر(بقیہ صفحہ نمبر 35 پر)
(بقیہ: پاک فوج کے شیردل جوان کی کہانی)
ہے۔ میرے ہارٹ کے سب ٹیسٹ ہوچکے ہیں اورمیری ساری رپورٹس نارمل ہیں‘(اس نے یہ کہہ کر کاغذات کا ایک ڈھیر اپنی میز کی دراز سے نکال کر میرے سامنے رکھ دیا) وہ بول رہا تھا اور دیکھو میری رپورٹس بالکل نارمل ہیں۔ میری کیٹیگری دوبارہ اَپ ہوچکی ہے۔ میری پروموش ہونے والی ہے۔ ذرا دیکھو! درودشریف کی برکت نے مجھے کہاں سے کہاں پہنچا دیا۔ میں ششدرہ بیٹھا رہ گیا‘ میری آنکھیں بے اختیار آسمان کی طرف اٹھ گئیں جہاں دوعالم کا رب بیٹھا ہے جو رگ و جاں سے بھی زیادہ قریب ہے جو ہر بندے کی صدا بے شک ضرور سنتاہے‘ وہ کہہ رہا ہے میرے خزانے میں کسی چیز کی کمی نہیں۔ (بے شک)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں